ساہیوال () یونیورسٹی آف ساہیوال کے حوالہ سے گزشتہ چند روز سے سوشل میڈیا اور اخبارات میں رپورٹ ہونے والی ایف آئی آر اور واقعہ بےبنیاد اور مفاد پرست عناصر کی یونیورسٹی کے تقدس کو پامال کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔ ایف آئی آر میں یونیورسٹی آف ساہیوال کا نام لکھنا غلط اور حقائق سے لاعلمی ہے۔ یونیورسٹی ترجمان نے واضح کیا ہے کہ یونیورسٹی کی حدود میں ایسا کوئی واقعہ سِرے سے پیش نہیں آیا، جس میں یونیورسٹی کے ملازمین ملوث ہوں۔ نا ہی متاثرہ خاتون نے اپنی متعلقہ کمپنی فوجی سیکورٹی سروسز کو ایسی کوئی شکایت رجسٹر کروائی تھی۔ جن ملازمین کا مذکورہ ایف آئی آر میں ذکر کیا گیا ہے وہ یونیورسٹی آف ساہیوال کے ملازمین کبھی بھی نہیں رہے ہیں۔ کچھ مفاد پرست عناصر اس واقعہ کو بنیاد بنا کر ایک اعلٰی تعلیمی ادارے کے تقدس پر حرف اٹھانا چاہتے ہیں، جو کہ ناقابل قبول ہے- سب میڈیا نمائندگان کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ آ کر ریکارڈ چیک کریں کہ جن ملازمین کا ذکر کیا جارہا ہے وہ یونیورسٹی آف ساہیوال کی بجائے ایک سیکیورٹی کمپنی ایف ایس ایس کے ملازم تھے اور یونیورسٹی ان کو ڈیوٹی میں غفلت اور موبائل فون کے بے جااستعمال کی وجہ سے ان کو کئی ماہ پہلے ایف ایس ایس کی ملازمت سے بھی فارغ کروا چکی ہے۔ یونیورسٹی حکام نے تنبیہ کی ہے کہ اگر نام نہاد پراپیگنڈہ بند نہ کیا گیا تو مفادپرست عناصر کے خلاف ہتک عزت کے دعوٰی سمیت قانونی چارہ جوئی عمل میں لائی جاۓ گی۔